طیش میں پیار کا رنگ دیکھا ہم نے
دوستی کا عجب ڈھنگ دیکھا ہم نے
کہتے تھے ہم جسکو اپنا ہمدم
اسکوعدو کے سنگ دیکھا ہم نے
دنیا میں جانے کیا کیا نہ دیکھا
درد کی دھوپ کا رنگ دیکھا ہم نے
بدل جاتے ھیں موسم کی طرح اپنے
انکے ہاتھوں میں سنگ دیکھا ھم نے
ا جاتے ھیں اپنی اوقات پہ اکثر لوگ
انسان کو انساں سے تنگ دیکھا ھم نے
وفا کا صلہ خواب پریشان دیکھا
اسکے اعتبار کا رنگ دیکھا ہم نے
نکلا نہ خوں جس زخم سے انور
اپنوں کا تھا سنگ دیکھا ھم نے
0 تبصرے